Amreen khan

Add To collaction

تیرے عشق میں -- باب - ۱۸

باب - ۱۸

صنم اور اسکی سب کی سب دوست کیفے میں بیٹھی باتوں میں مصروف تھیں۔۔ یار چلو کلاس کا ٹائم ہو گیا ہے۔۔ کنزا نے سب کو ٹائم باور کرایا۔۔

ہاں چلو۔۔۔ سب لوگ اپنا اپنا بیگ سمبھالتی ہوئی کلاس میں داخل ہوئیں۔ گڈ مارنگ سر ۔۔ سر کامران کے کلاس میں داخل ہوتے ہی سبھی اسٹوڈنٹس ادب سے کھڑے ہو گے ۔۔ سواے صنم کے۔۔جو اس وقت نیچے گری ہوئی کتاب اٹھانے کے لیے جھکی تھی۔۔ سر کامران کی شان میں گستحائی کرنا کسی کی جرات نہیں تھی۔۔ ناک پر چشمہ ٹکائے سر پر سفید بالوں کی تعداد اچھی خاصی تھی۔۔

صنم جیسے ہی کتاب لے کر اوپر اٹھی۔۔۔سامنے ہی کامران سر کا چہرہ دکھ کر اسکی جان نکلی تھی افف یا اللہ ! اب بستی کی۔۔۔۔

ہیلو۔۔ اگر آپ کو انویٹیشن کارڈ چاہیے تو وہ بھی بتا دے۔۔۔ ہا۔۔ہا۔۔ہا۔۔ پوری کلاس کا قہقہہ بے ساختہ تھا۔۔

شٹ اپ۔۔کامران صاحب تیز آواز میں دھاڑے۔۔ سوری سر بو۔۔ بک گر گئی تھی۔۔۔

بک گر گئی تھی تو مطلب آپ مجھے سلام نہیں کریں گی۔۔

سوری سر۔۔ صنم نے ایک بار پھر سے صفائی پیش کی۔۔۔

ہنہ سوری

آج کل کی نسل کو ناجانے کیا ہو گیا ہے۔۔ استاد کی کوئی عزت ہی نہیں۔۔

سر صاحب برا بھلا کہتے مڑ گے۔۔

چڑیل تمھیں بھی میرے اوپر بڑی ہنسی ارہی تھی نہ تمہیں تو میں کلاس ختم ہونے کے بعد بتاوں گی ۔۔ صنم فائزہ کو آنکھیں دکھاتے ہوئے بولی۔۔۔۔

کچھ دیر بعد کنزا، فائزہ لالی زارا اور صنم کالج کی گھاس پر بیٹھی باتوں کرنے میں مصروف تھی۔۔ لالی ان تینوں کی نسبت بہت کم بولتی تھی،،، لالی کو انکی باتیں سننے میں زیادہ مزہ آتا تھا،،، جو اپنے شرارت بھرے قصے سنا رہی تھیں،،،

اوہ ہاں

لالی بولتے ہوئے اپنا بیگ کنگھالنے لگی

فرینڈز لسن ٹو می،،،،

لالی کی آواز پر سب کی زبان کو بریک لگ گیا۔۔

آیکچولی پرسوں میری پرینٹس کی انیور سری ہے۔۔ میں چاہتی ہوں تم سب لوگ بھی آو مجھے بہت خوشی ہو گی۔۔لالا رخ ایک ایک کو کارڈ پکڑاتی ہوئی مسکرا کر بولی۔۔

اوه واوو و تھنکیو یار انشاء اللہ ہم ضرور آئے گے۔۔۔ کتنا مزا آئے گا نہ۔۔ فائزہ کی خوشی دیکھنے لائق تھی۔۔۔ اسی بہانے تمہارے بھائی سے بھی ملاقات ہو جائے گی، جن کی تعریفوں کے ہر وقت پل باندھتی رہتی ہو

فائزہ لالی کو آنکھ مارتی ہوئی بولی تو وہ مسکرا دی

تم اپنی چوولیس مارنے سے باز نہ آنا کمپنی اور کوئی کام نہیں تمہیں لڑکوں پر لائنیں مارے کے علاوہ،،، صنم چونگم چباتے فائزہ کی ستھری کرتے ہوئے بولے

ہو دو میں ایسی ہوں کیا بد تمیز۔۔

فائزہ صدمہ سے بولی

جی بالکل آپ ایس ہیں۔۔

ابھی صنم کچھ بولتی کہ کنزا بولی

لالی یار تمہارے بابا کی گاڑی آگی لگتا۔۔ کنزا نے لالی کو گاڑی آنے کی اطلاع دی۔۔

او کے بائے گرلز ، اور ہاں سب نے آنا ہے

نو اینی اکسکیوز اوکے لالی بیگ سمبھالتی ایک کر کے سب گلے ملتی دوبارہ سے باہر کرواتی گیٹ عبور کرتی گاڑی میں آکر بیٹھ گی۔۔اسی دوران ان سب کی بھی گاڑی آ چکی تھی۔

شام کا وقت تھا سب لان میں بیٹھے ٹھنڈے موسی کے ساتھ چائے سے لطف اندوز ہو رہے تھے

آج ہماری بیٹی کا دن کیسا گزرا بہت خوش لگ رہی ہے آپ

سخاوت صاحب لالی کو بیسکٹ پکڑاتے ہوئے بولے ماہجبین بیگم نے بھی مسکرا کر لالی کو دیکھا جو آج پہلے سے زیادہ خوش لگ رہی تھی

آپ کو پتا ہے بابا۔۔ میری فرینڈز اتنی اچھی ہے میں بتا نہیں سکتی۔۔ ہماری کلاس کی سب سے چنچل لڑکی صنم اور فائزہ ہے مطلب جولی ٹائپ ہیں۔۔ لالی لان میں پڑے جھولے کی ایک سایڈ پر بیٹھ کر سخاوت سے بولی۔۔ اب ماہ بیگم اور سخاوت صاحب کو اپنے پورے دن کی روداد سنا رہی تھی۔۔ شاہمیر ٹیبل پر اپنا گرم بھاپ اڑتی چائے کو گھمانے میں مگن تھا۔ لیکن اس کا پورا دھیان لالی کی جانب تھا۔۔۔

ماما صنم ہماری کلاس کی سب سے چنچل لڑکی ہے وہ پیاری بھی بہت زیادہ ہے پہلی نظر میں دیکھ کر تو مانو ایک گڑیا لگتی ہے

شاہمیر چائے کا سپ لے کر میز پر رکھا لالی کی زبانی صنم ناما قصہ سن کر شاہمیر کو سخت بوریت محسوس ہو رہی تھی۔۔

سخاوت صاحب نے ایک بار بھی شاہمیر کو مخاتب کرنا ضروری نہیں سمجھا تھا۔۔ شاید وہ نارضگی کا اظہار کرنا چاہ رہے تھے۔۔

لالی یار ۔۔ پلیز دوست نامہ بند کرو یار بور ہو گیا ہوں سن سن کر۔۔

بد تمیز لڑکیوں سے دور رہا کرو جو ایسی فضول حرکتیں کرتیں۔۔ شاہمیر بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا۔۔

لالہ کی زبان کو بریک لگ گیا۔۔

ماہ بیگم نے ایک نظر شاہمیر پر ڈالی اور آنکھوں کے اشارے سے لالی کو خاموش رہنے کے لیے کہا۔۔ شاہمیر چائے کا آخری سپ لیتے ہوے کھڑا ہوا اور اندر کی جانب قدم بڑھایا ہی تھا کہ۔۔ماہ بیگم کی

آواز نے اس کو روک دیا۔ شاہمیر بیٹا کھانا نہیں کھاو گے کیا۔۔

بھوک نہیں ہے شاہمیر نے پیچھے بنا مڑے ہی جواب دیا۔ ماہ بیگم شرمندہ ہوتی واپس اپنی جگہ پر بیٹھ گئی۔۔

شاہمیر کا ماہ بیگم کے ساتھ روییا کب ٹھیک ھوگا جاننے کے لے پڑھتے رہے تیرے عشق میں ناول۔۔۔

اگر آپ لوگو کو میری ناول پسند آ رہی ہو تو پلز سارے باب کو لایک کرے۔

اگلا باب میں بھت جلد پیش کرونگی تب تک کہ لے اللہ حافظ۔

   2
0 Comments